EN हिंदी
ایک ہنگامہ بپا ہے مجھ میں | شیح شیری
ek hangama bapa hai mujh mein

غزل

ایک ہنگامہ بپا ہے مجھ میں

آزاد گلاٹی

;

ایک ہنگامہ بپا ہے مجھ میں
کوئی تو مجھ سے بڑا ہے مجھ میں

انکساری مرا شیوہ ہے مگر
اک ذرا زعم انا ہے مجھ میں

مجھ سے وہ کیسے بڑا ہے کہیے
جب خدا میرا چھپا ہے مجھ میں

میں نہیں ہوں تو مرا کون ہے یہ
اتنے جنموں جو رہا ہے مجھ میں

وہی لمحے تو غزل چھیڑتے ہیں
جن کی گم گشتہ صدا ہے مجھ میں

دشت ظلمات میں ہمراہ مرے
کوئی تو ہے جو جلا ہے مجھ میں