EN हिंदी
مری زندگی کسی موڑ پر کبھی آنسوؤں سے وفا نہ دے | شیح شیری
meri zindagi kisi moD par kabhi aansuon se wafa na de

غزل

مری زندگی کسی موڑ پر کبھی آنسوؤں سے وفا نہ دے

عتیق انظر

;

مری زندگی کسی موڑ پر کبھی آنسوؤں سے وفا نہ دے
تری آنکھ کی یہ گھٹا کہیں یوں برس کے مجھ کو رلا نہ دے

وہی چھاؤں نیم کے پیڑ کی وہی شام دے یہ فضا نہ دے
گئے موسموں کا اسیر ہوں نئے موسموں کی سزا نہ دے

مرے ناخدا ترا شکریہ کوئی اور مجھ پہ کرم نہ کر
تری مصلحت کی ہوا کہیں مرا بادبان اڑا نہ دے

مرے خط کو لے کے خوشی سے وہ کئی بار چومے گی تو مگر
مجھے ڈر ہے بھیگا وہ لفظ اک مرے غم کا قصہ سنا نہ دے

وہی جس کے پیار کی آگ نے مرے خد و خال جھلس دیے
مجھے ڈر ہے اب مجھے دیکھ کے وہ نظر سے اپنی گرا نہ دے

تری شوخ آنکھوں میں بارہا کئی خواب دیکھے ہیں پیار کے
ترا پیار میرا نصیب ہے کسی اور کو یہ وفا نہ دے