EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دھوپ بڑھی تو وہ بھی اپنے اپنے پاؤں کھینچ گئے
میں نے اپنے حصے کی جن پیڑوں کو ہریالی دی

عطاالحسن




کسی اور کو میں ترے سوا نہیں چاہتا
سو کسی سے تیرا موازنہ نہیں چاہتا

عطاالحسن




صرف تصویر رہ گئی باقی
جس میں ہم ایک ساتھ بیٹھے ہیں

عطاالحسن




آنسو تمہاری آنکھ میں آئے تو اٹھ گئے
ہم جب کرم کی تاب نہ لائے تو اٹھ گئے

عطا الرحمن جمیل




آنے والی آ نہیں چکتی جانے والی جا بھی چکی
ویسے تو ہر جانے والی رات تھی آنے والی رات

عطا الرحمن جمیل




دل پر برف کی سل رکھ دینا ناگن بن کر ڈس لینا
اپنے لیے دونوں ہی برابر کالی ہو کہ اجالی رات

عطا الرحمن جمیل




کچھ خواب کچھ خیال میں مستور ہو گئے
تم کیا قریب نکلے کہ سب دور ہو گئے

عطا الرحمن جمیل