دھوپ بڑھی تو وہ بھی اپنے اپنے پاؤں کھینچ گئے
میں نے اپنے حصے کی جن پیڑوں کو ہریالی دی
عطاالحسن
کسی اور کو میں ترے سوا نہیں چاہتا
سو کسی سے تیرا موازنہ نہیں چاہتا
عطاالحسن
صرف تصویر رہ گئی باقی
جس میں ہم ایک ساتھ بیٹھے ہیں
عطاالحسن
آنسو تمہاری آنکھ میں آئے تو اٹھ گئے
ہم جب کرم کی تاب نہ لائے تو اٹھ گئے
عطا الرحمن جمیل
آنے والی آ نہیں چکتی جانے والی جا بھی چکی
ویسے تو ہر جانے والی رات تھی آنے والی رات
عطا الرحمن جمیل
دل پر برف کی سل رکھ دینا ناگن بن کر ڈس لینا
اپنے لیے دونوں ہی برابر کالی ہو کہ اجالی رات
عطا الرحمن جمیل
کچھ خواب کچھ خیال میں مستور ہو گئے
تم کیا قریب نکلے کہ سب دور ہو گئے
عطا الرحمن جمیل

