EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

گم ہوا جاتا ہے کوئی منزلوں کی گرد میں
زندگی بھر کی مسافت رائیگاں ہونے کو ہے

عطاء الحق قاسمی




جس کی خاطر میں بھلا بیٹھا تھا اپنے آپ کو
اب اسی کے بھول جانے کا ہنر بھی دیکھنا

عطاء الحق قاسمی




لگتا نہیں کہ اس سے مراسم بحال ہوں
میں کیا کروں کہ تھوڑا سا پاگل تو میں بھی ہوں

عطاء الحق قاسمی




اسے اب بھول جانے کا ارادہ کر لیا ہے
بھروسہ غالباً خود پر زیادہ کر لیا ہے

عطاء الحق قاسمی




وہ ایک شخص کہ منزل بھی راستا بھی ہے
وہی دعا بھی وہی حاصل دعا بھی ہے

عطاء الحق قاسمی




یہ کس عذاب میں اس نے پھنسا دیا مجھ کو
کہ اس کا دھیان کوئی کام کرنے دیتا نہیں

عطاء الحق قاسمی




اب وہ کہتا ہے کہ زنجیر بنی میرے لیے
اس کے پیروں میں جو پائل کبھی پہنائی تھی

عطاالحسن