EN हिंदी
فاختہ شاخ سے اڑتے ہوئے گھبرائی تھی | شیح شیری
faKHta shaKH se uDte hue ghabrai thi

غزل

فاختہ شاخ سے اڑتے ہوئے گھبرائی تھی

عطاالحسن

;

فاختہ شاخ سے اڑتے ہوئے گھبرائی تھی
جب پرندوں کے بلکنے کی صدا آئی تھی

آبلے میری زباں پر ہیں تو حیرت کیسی
میں نے اک بار تری جھوٹی قسم کھائی تھی

کب یہ سوچا تھا برابر سے گزر جائے گا
میری جس شخص سے برسوں کی شناسائی تھی

اب وہ کہتا ہے کہ زنجیر بنی میرے لیے
اس کے پیروں میں جو پائل کبھی پہنائی تھی

وقت بدلے تو ہر اک رشتہ بدلتا ہے حسنؔ
دل میں دیوار کہاں پہلے مرے بھائی تھی