EN हिंदी
وہ دشت کرب و بلا میں اترنے دیتا نہیں | شیح شیری
wo dasht-e-karb-o-bala mein utarne deta nahin

غزل

وہ دشت کرب و بلا میں اترنے دیتا نہیں

عطاء الحق قاسمی

;

وہ دشت کرب و بلا میں اترنے دیتا نہیں
ہوائے تیز میں مجھ کو بکھرنے دیتا نہیں

زمیں کو چومنا چاہوں کہ وہ زمیں پہ ہے
وہ آسمان سے مجھ کو اترنے دیتا نہیں

جھپکنے دیتا نہیں آنکھ وہ شب خلوت
مرے لہو کو وہ آرام کرنے دیتا نہیں

یہ کس عذاب میں اس نے پھنسا دیا مجھ کو
کہ اس کا دھیان کوئی کام کرنے دیتا نہیں

کیے ہیں بند عطاؔ اس نے سارے دروازے
کسی بھی راہ سے مجھ کو گزرنے دیتا نہیں