مصروف ہم بھی انجمن آرائیوں میں تھے
گھر جل رہا تھا لوگ تماشائیوں میں تھے
اسرار زیدی
سلگ رہا ہوں خود اپنی ہی آگ میں کب سے
یہ مشغلہ تو مرے درد کی اساس نہ تھا
اسرار زیدی
یہ سال طول مسافت سے چور چور گیا
یہ ایک سال تو گزرا ہے اک صدی کی طرح
اسرار زیدی
آپ کی مخمور آنکھوں کی قسم
میری مے خواری ابھی تک راز ہے
اسرار الحق مجاز
اے شوق نظارہ کیا کہئے نظروں میں کوئی صورت ہی نہیں
اے ذوق تصور کیا کیجے ہم صورت جاناں بھول گئے
اسرار الحق مجاز
بہت مشکل ہے دنیا کا سنورنا
تری زلفوں کا پیچ و خم نہیں ہے
اسرار الحق مجاز
بتاؤں کیا تجھے اے ہم نشیں کس سے محبت ہے
میں جس دنیا میں رہتا ہوں وہ اس دنیا کی عورت ہے
اسرار الحق مجاز

