EN हिंदी
وہ شخص جو نظر آتا تھا ہر کسی کی طرح | شیح شیری
wo shaKHs jo nazar aata tha har kisi ki tarah

غزل

وہ شخص جو نظر آتا تھا ہر کسی کی طرح

اسرار زیدی

;

وہ شخص جو نظر آتا تھا ہر کسی کی طرح
حصار توڑ کے نکلا ہے روشنی کی طرح

صدا میں ڈھل کے لبوں تک جو حرف آیا تھا
اب اس کا زہر بھی ڈستا ہے خامشی کی طرح

یہ سال طول مسافت سے چور چور گیا
یہ ایک سال تو گزرا ہے اک صدی کی طرح

تمہی کوئی شجر سایہ دار ڈھونڈ رکھو
کہ وہ تو اپنے لیے بھی ہے اجنبی کی طرح

یہ عہد ٹوٹ رہا ہے نئے افق کے لیے
حیات ڈال چکی ہے خود آگہی کی طرح