عجب طرح کے کمال کرنے بھی آ گئے ہیں
بچھڑ کے اب ماہ و سال کرنے بھی آ گئے ہیں
جو میری باتوں کو مانتا تھا بلا تأمل
سنو اسے اب سوال کرنے بھی آ گئے ہیں
سنا ہے لوگوں سے اب وہ ملتا ہے مسکرا کر
اسے تعلق بحال کرنے بھی آ گئے ہیں
وہ شخص جس کی خوشی کا باعث تھیں میری باتیں
اسے اب ان پر ملال کرنے بھی آ گئے ہیں
سنا ہے اب راستہ بدلتا ہے وہ اچانک
اسے تو راہی نڈھال کرنے بھی آ گئے ہیں

غزل
عجب طرح کے کمال کرنے بھی آ گئے ہیں
اشفاق ناصر