پیلا تھا چاند اور شجر بے لباس تھے
تجھ سے بچھڑ کے گاؤں میں سارے اداس تھے
سوچا تو تو مگن تھا فقط میری ذات میں
دیکھا تو کتنے لوگ ترے آس پاس تھے
جب ہم نہ مل سکے تو ہمیں ماننا پڑا
بستی کے لوگ کتنے ستارہ شناس تھے
دل اس پہ مطمئن تھا کہ ہم ایک ہو گئے
لیکن کئی گماں مری سوچوں کے پاس تھے
وہ پھول ہو ستارہ ہو شبنم ہو جھیل ہو
تیری کتاب حسن کے سب اقتباس تھے
اشفاقؔ اس کو دیکھ کے ہم سے غزل ہوئی
مدت سے ورنہ ہم تو یوں ہی محو یاس تھے
غزل
پیلا تھا چاند اور شجر بے لباس تھے
اشفاق ناصر