EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دعائیں کیجیے غنچوں کے مسکرانے کی
ابھی امید ہے باقی بہار آنے کی

اشوک ساہنی ساحل




بات وہ جو کبھی ہوئی ہی نہیں
ہم اسی بات کا مزا لیں گے

اشرف نقوی




اے شیخ اگر کفر سے اسلام جدا ہے
پس چاہئے تسبیح میں زنار نہ ہوتا

اشرف علی فغاں




دل بستگی قفس سے یہاں تک ہوئی مجھے
گویا کبھی چمن میں میرا آشیاں نہ تھا

اشرف علی فغاں




جگنو میاں کی دم جو چمکتی ہے رات کو
سب دیکھ دیکھ اس کو بجاتے ہیں تالیاں

اشرف علی فغاں




کب درد سے دل کو تاب آیا
آنکھوں میں کہاں سے خواب آیا

اشرف علی فغاں




میری طرف سے خاطر صیاد جمع ہے
کیا اڑ سکے گا طائر بے بال و پر کہیں

اشرف علی فغاں