EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جس حسن کی ہے چشم تمنا کو جستجو
وہ آفتاب میں ہے نہ ہے ماہتاب میں

اثر صہبائی




ساری دنیا سے بے نیازی ہے
واہ اے مست ناز کیا کہنا

اثر صہبائی




سجدہ کے داغ سے نہ ہوئی آشنا جبیں
بیگانہ وار گزرے ہر اک آستاں سے ہم

اثر صہبائی




تیرے شباب نے کیا مجھ کو جنوں سے آشنا
میرے جنوں نے بھر دیے رنگ تری شباب میں

اثر صہبائی




تمہاری یاد میں دنیا کو ہوں بھلائے ہوے
تمہارے درد کو سینے سے ہوں لگائے ہوے

اثر صہبائی




یہ حسن دل فریب یہ عالم شباب کا
گویا چھلک رہا ہے پیالہ شراب کا

اثر صہبائی




ہم تو اس پستئ احساس پہ جیتے ہیں جہاں
یہ بھی معلوم نہیں جیت ہے کیا مات ہے کیا

اصغر عابد