EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کرم پر بھی ہوتا ہے دھوکا ستم کا
یہاں تک الم آشنا ہو گئے ہم

اثر لکھنوی




کیا کیا دعائیں مانگتے ہیں سب مگر اثرؔ
اپنی یہی دعا ہے کوئی مدعا نہ ہو

اثر لکھنوی




پلکیں گھنیری گوپیوں کی ٹوہ لیے ہوئے
رادھا کے جھانکنے کا جھروکہ غضب غضب

اثر لکھنوی




پھرتے ہوئے کسی کی نظر دیکھتے رہے
دل خون ہو رہا تھا مگر دیکھتے رہے

اثر لکھنوی




قاصد پیام ان کا نہ کچھ دیر ابھی سنا
رہنے دے محو لذت ذوق خبر مجھے

اثر لکھنوی




ثنا تیری نہیں ممکن زباں سے
معانی دور پھرتے ہیں بیاں سے

اثر لکھنوی




تمہارا حسن آرائش تمہاری سادگی زیور
تمہیں کوئی ضرورت ہی نہیں بننے سنورنے کی

اثر لکھنوی