EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جسم پابند گل سہی عابدؔ
دل مگر وحشتوں کی بستی ہے

اصغر عابد




عجلت کے الاؤ میں کیے فیصلے عابدؔ
اب سوچ کی برفانی کھڑاؤں پہ کھڑے ہیں

اصغر عابد




آلام روزگار کو آساں بنا دیا
جو غم ہوا اسے غم جاناں بنا دیا

اصغر گونڈوی




عالم سے بے خبر بھی ہوں عالم میں بھی ہوں میں
ساقی نے اس مقام کو آساں بنا دیا

اصغر گونڈوی




عارض نازک پہ ان کے رنگ سا کچھ آ گیا
ان گلوں کو چھیڑ کر ہم نے گلستاں کر دیا

اصغر گونڈوی




اے شیخ وہ بسیط حقیقت ہے کفر کی
کچھ قید رسم نے جسے ایماں بنا دیا

اصغر گونڈوی




عکس کس چیز کا آئینۂ حیرت میں نہیں
تیری صورت میں ہے کیا جو میری صورت میں نہیں

اصغر گونڈوی