EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

چھٹ جائے اگر دامن کونین تو کیا غم
لیکن نہ چھٹے ہاتھ سے دامان محمد

اصغر گونڈوی




داستاں ان کی اداؤں کی ہے رنگیں لیکن
اس میں کچھ خون تمنا بھی ہے شامل اپنا

اصغر گونڈوی




ایک ایسی بھی تجلی آج مے خانے میں ہے
لطف پینے میں نہیں ہے بلکہ کھو جانے میں ہے

اصغر گونڈوی




حل کر لیا مجاز حقیقت کے راز کو
پائی ہے میں نے خواب کی تعبیر خواب میں

اصغر گونڈوی




ہم اس نگاہ ناز کو سمجھے تھے نیشتر
تم نے تو مسکرا کے رگ جاں بنا دیا

اصغر گونڈوی




ہر اک جگہ تری برق نگاہ دوڑ گئی
غرض یہ ہے کہ کسی چیز کو قرار نہ ہو

اصغر گونڈوی




عشق کی بیتابیوں پر حسن کو رحم آ گیا
جب نگاہ شوق تڑپی پردۂ محمل نہ تھا

اصغر گونڈوی