EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اللہ رے چشم یار کی معجز بیانیاں
ہر اک کو ہے گماں کہ مخاطب ہمیں رہے

اصغر گونڈوی




اصغرؔ غزل میں چاہئے وہ موج زندگی
جو حسن ہے بتوں میں جو مستی شراب میں

اصغر گونڈوی




اصغرؔ حریم عشق میں ہستی ہی جرم ہے
رکھنا کبھی نہ پاؤں یہاں سر لئے ہوئے

اصغر گونڈوی




اصغرؔ سے ملے لیکن اصغرؔ کو نہیں دیکھا
اشعار میں سنتے ہیں کچھ کچھ وہ نمایاں ہے

اصغر گونڈوی




بنا لیتا ہے موج خون دل سے اک چمن اپنا
وہ پابند قفس جو فطرتا آزاد ہوتا ہے

اصغر گونڈوی




بے محابا ہو اگر حسن تو وہ بات کہاں
چھپ کے جس شان سے ہوتا ہے نمایاں کوئی

اصغر گونڈوی




بستر خاک پہ بیٹھا ہوں نہ مستی ہے نہ ہوش
ذرے سب ساکت و صامت ہیں ستارہ خاموش

اصغر گونڈوی