EN हिंदी
ان عقل کے بندوں میں آشفتہ سری کیوں ہے | شیح شیری
in aql ke bandon mein aashufta-sari kyun hai

غزل

ان عقل کے بندوں میں آشفتہ سری کیوں ہے

اسد ملتانی

;

ان عقل کے بندوں میں آشفتہ سری کیوں ہے
یہ تنگ دلی کیوں ہے یہ کم نظری کیوں ہے

اسرار اگر سمجھے دنیا کی ہر اک شے کے
خود اپنی حقیقت سے یہ بے خبری کیوں ہے

سو جلوے ہیں نظروں سے مانند نظر پنہاں
دعویٔ جہاں بینی اے دیدہ وری کیوں ہے

حل جن کا عمل سے ہے پیکار و جدل سے ہے
ان زندہ مسائل پر بحث نظری کیوں ہے

تو دیکھ ترے دل میں ہے سوز طلب کتنا
مت پوچھ دعاؤں میں یہ بے اثری کیوں ہے

اے گل جو بہار آئی ہے وقت خود آرائی
یہ رنگ جنوں کیسا یہ جامہ دری کیوں ہے

واعظ کو جو عادت ہے پیچیدہ بیانی کی
حیراں ہے کہ رندوں کی ہر بات کھری کیوں ہے

ملتا ہے اسے پانی اشکوں کی روانی ہے
معلوم ہوا کھیتی زخموں کی ہری کیوں ہے

الفت کو اسدؔ کتنا آسان سمجھتا تھا
اب نالۂ شب کیوں ہے آہ سحری کیوں ہے