EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اداس ہو نہ تو اے دل کسی کے رونے سے
خوشی کے ساتھ غموں کو بکھرتے دیکھا ہے

اثر اکبرآبادی




الفت کا ہے مزہ کہ اثرؔ غم بھی ساتھ ہوں
تاریکیاں بھی ساتھ رہیں روشنی کے ساتھ

اثر اکبرآبادی




الفت کے بدلے ان سے ملا درد لا علاج
اتنا بڑھے ہے درد میں جتنی دوا کروں

اثر اکبرآبادی




زندگی اک نئی راہ پر
بے ارادہ ہی چلنے لگی

اثر اکبرآبادی




زندگی تجھ سے یہ گلا ہے مجھے
کوئی اپنا نہیں ملا ہے مجھے

اثر اکبرآبادی




آہ کس سے کہیں کہ ہم کیا تھے
سب یہی دیکھتے ہیں کیا ہیں ہم

اثر لکھنوی




آج کچھ مہربان ہے صیاد
کیا نشیمن بھی ہو گیا برباد

اثر لکھنوی