EN हिंदी
نہ ساتھی ہے نہ منزل کا پتہ ہے | شیح شیری
na sathi hai na manzil ka pata hai

غزل

نہ ساتھی ہے نہ منزل کا پتہ ہے

اسد بھوپالی

;

نہ ساتھی ہے نہ منزل کا پتہ ہے
محبت راستہ ہی راستہ ہے

وفا کے نام پر برباد ہو کر
وفا کے نام سے دل کانپتا ہے

میں اب تیرے سوا کس کو پکاروں
مقدر سو گیا غم جاگتا ہے

وہ سب کچھ جان کر انجان کیوں ہیں
سنا ہے دل کو دل پہچانتا ہے

یہ آنسو ڈھونڈتا ہے تیرا دامن
مسافر اپنی منزل جانتا ہے