نہ ساتھی ہے نہ منزل کا پتہ ہے
محبت راستہ ہی راستہ ہے
وفا کے نام پر برباد ہو کر
وفا کے نام سے دل کانپتا ہے
میں اب تیرے سوا کس کو پکاروں
مقدر سو گیا غم جاگتا ہے
وہ سب کچھ جان کر انجان کیوں ہیں
سنا ہے دل کو دل پہچانتا ہے
یہ آنسو ڈھونڈتا ہے تیرا دامن
مسافر اپنی منزل جانتا ہے
غزل
نہ ساتھی ہے نہ منزل کا پتہ ہے
اسد بھوپالی