EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہیں پتھروں کی زد پہ تمہاری گلی میں ہم
کیا آئے تھے یہاں اسی برسات کے لیے

انور شعور




ہم بلاتے وہ تشریف لاتے رہے
خواب میں یہ کرامات ہوتی رہی

انور شعور




ہمیشہ ہات میں رہتے ہیں پھول ان کے لیے
کسی کو بھیج کے منگوانے تھوڑی ہوتے ہیں

انور شعور




ہو گئے دن جنہیں بھلائے ہوئے
آج کل ہیں وہ یاد آئے ہوئے

انور شعور




اس تعلق میں نہیں ممکن طلاق
یہ محبت ہے کوئی شادی نہیں

انور شعور




عشق تو ہر شخص کرتا ہے شعورؔ
تم نے اپنا حال یہ کیا کر لیا

انور شعور




اتفاق اپنی جگہ خوش قسمتی اپنی جگہ
خود بناتا ہے جہاں میں آدمی اپنی جگہ

انور شعور