EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جناب کے رخ روشن کی دید ہو جاتی
تو ہم سیاہ نصیبوں کی عید ہو جاتی

انور شعور




جناب کے رخ روشن کی دید ہو جاتی
تو ہم سیاہ نصیبوں کی عید ہو جاتی

انور شعور




کڑا ہے دن بڑی ہے رات جب سے تم نہیں آئے
دگرگوں ہیں مرے حالات جب سے تم نہیں آئے

انور شعور




کبھی روتا تھا اس کو یاد کر کے
اب اکثر بے سبب رونے لگا ہوں

انور شعور




کہہ تو سکتا ہوں مگر مجبور کر سکتا نہیں
اختیار اپنی جگہ ہے بے بسی اپنی جگہ

انور شعور




کہاں ہے شیخ کو سدھ بدھ مزید پینے کی
نشہ اتار گئے تین چار جام اس کا

انور شعور




کس قدر بد نامیاں ہیں میرے ساتھ
کیا بتاؤں کس قدر تنہا ہوں میں

انور شعور