EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کسی غریب کو زخمی کریں کہ قتل کریں
نگاہ ناز پہ جرمانے تھوڑی ہوتے ہیں

انور شعور




کیا بادلوں میں سفر زندگی بھر
زمیں پر بنایا نہ گھر زندگی بھر

انور شعور




کوئی زنجیر نہیں تار نظر سے مضبوط
ہم نے اس چاند پہ ڈالی ہے کمند آنکھوں سے

انور شعور




لگی رہتی ہے اشکوں کی جھڑی گرمی ہو سردی ہو
نہیں رکتی کبھی برسات جب سے تم نہیں آئے

انور شعور




لوگ صدموں سے مر نہیں جاتے
سامنے کی مثال ہے میری

انور شعور




مرنے والا خود روٹھا تھا
یا ناراض حیات ہوئی تھی

انور شعور




میرے گھر کے تمام دروازے
تم سے کرتے ہیں پیار آ جاؤ

انور شعور