EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

شاید نیاز مند کو حاصل نیاز ہو
حسرت سے تک رہا ہوں تری رہ گزر کو میں

انور سہارنپوری




وہ تازہ داستاں ہوں مرنے کے بعد ان کو
آئے گا یاد میرا افسانہ زندگی کا

انور سہارنپوری




آدمی بن کے مرا آدمیوں میں رہنا
ایک الگ وضع ہے درویشی و سلطانی سے

انور شعور




آدمی کے لیے رونا ہے بڑی بات شعورؔ
ہنس تو سکتے ہیں سب انسان ہنسی میں کیا ہے

انور شعور




اچھا خاصا بیٹھے بیٹھے گم ہو جاتا ہوں
اب میں اکثر میں نہیں رہتا تم ہو جاتا ہوں

انور شعور




اچھوں کو تو سب ہی چاہتے ہیں
ہے کوئی کہ میں بہت برا ہوں

انور شعور




بہروپ نہیں بھرا ہے میں نے
جیسا بھی ہوں سامنے کھڑا ہوں

انور شعور