EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یاد کی خوشبو دل کے نگر میں پھیلے گی
غم کے سائے لگتے ہیں اب شیتل سے

انور مینائی




اے کاش ہماری قسمت میں ایسی بھی کوئی شام آ جائے
اک چاند فلک پر نکلا ہو اک چاند سر بام آ جائے

انور مرزاپوری




اکیلا پا کے مجھ کو یاد ان کی آ تو جاتی ہے
مگر پھر لوٹ کر جاتی نہیں میں کیسے سو جاؤں

انور مرزاپوری




میں خوش ہوں اگر گلشن کے لیے کچھ میرا لہو کام آ جائے
لیکن مجھ کو ڈر ہے اس کا گلچیں پہ نہ الزام آ جائے

انور مرزاپوری




ہو سکتا ہے کوئی ہمیں بھی ڈھونڈے ان بنجاروں میں
جانے کس کی کھوج میں کب سے پھرتے ہیں بازاروں میں

انور ندیم




میرے کمرے میں سبھی چیزیں ہیں آج
زندگانی کی طرح بکھری ہوئی

انور ندیم




آدمیت کے سوا جس کا کوئی مقصد نہ ہو
عمر بھر اس آدمی کی جستجو کرتے رہو

انور صابری