اس واسطے دامن چاک کیا شاید یہ جنوں کام آ جائے
دیوانہ سمجھ کر ہی ان کے ہونٹوں پہ مرا نام آ جائے
میں خوش ہوں اگر گلشن کے لیے کچھ میرا لہو کام آ جائے
لیکن مجھ کو ڈر ہے اس کا گلچیں پہ نہ الزام آ جائے
اے کاش ہماری قسمت میں ایسی بھی کوئی شام آ جائے
اک چاند فلک پر نکلا ہو اک چاند سر بام آ جائے
مے خانہ سلامت رہ جائے اس کی تو کسی کو فکر نہیں
مے خوار ہیں بس اس خواہش میں ساقی پہ کچھ الزام آ جائے
پینے کا سلیقہ کچھ بھی نہیں اس پر ہے یہ خواہش رندوں کی
جس جام پہ حق ہے ساقی کا ہاتھوں میں وہی جام آ جائے
اس واسطے خاک پروانہ پر شمع بہاتی ہے آنسو
ممکن ہے وفا کے قصے میں اس کا بھی کہیں نام آ جائے
افسانہ مکمل ہے لیکن افسانے کا عنواں کچھ بھی نہیں
اے موت بس اتنی مہلت دے ان کا کوئی پیغام آ جائے
غزل
اس واسطے دامن چاک کیا شاید یہ جنوں کام آ جائے
انور مرزاپوری