ہو سکتا ہے کوئی ہمیں بھی ڈھونڈے ان بنجاروں میں
جانے کس کی کھوج میں کب سے پھرتے ہیں بازاروں میں
عمر گنوائی کھوج میں جس کی ڈھونڈ پھرے گلزاروں میں
قسمت کی یہ خوبی دیکھو آن ملا ویرانوں میں
کوئی نہیں جو تیرے آگے حسن کا پیکر بن کر آئے
شردھا کی کلیاں مسکائیں قدرت کی سوغاتوں میں
آپ کی خوشیوں کی سرحد سے دور ہمارے ڈیرے ہیں
ڈھونڈیں گے کچھ لوگ ہمیں بھی آپ کے ان افسانوں میں
آن ملے تو بھول کا جادو ہم دونوں پر طاری ہے
کون بتائے کل کیا گزری فرقت کی برساتوں میں
مرنے کی خاطر جینا ہی جینے کا دستور نہیں
نام ہمارا آگے ہوگا دنیا کے ناکاروں میں
غزل
ہو سکتا ہے کوئی ہمیں بھی ڈھونڈے ان بنجاروں میں
انور ندیم