رات آئی ہے بلاؤں سے رہائی دے گی
اب نہ دیوار نہ زنجیر دکھائی دے گی
انور مسعود
ساتھ اس کے کوئی منظر کوئی پس منظر نہ ہو
اس طرح میں چاہتا ہوں اس کو تنہا دیکھنا
انور مسعود
صرف محنت کیا ہے انورؔ کامیابی کے لئے
کوئی اوپر سے بھی ٹیلیفون ہونا چاہئے
انور مسعود
سوچتا ہوں کہ بجھا دوں میں یہ کمرے کا دیا
اپنے سائے کو بھی کیوں ساتھ جگاؤں اپنے
انور مسعود
اردو سے ہو کیوں بیزار انگلش سے کیوں اتنا پیار
چھوڑو بھی یہ رٹا یار ٹوئنکل ٹوئنکل لٹل اسٹار
انور مسعود
وہاں زیر بحث آتے خط و خال و خوئے خوباں
غم عشق پر جو انورؔ کوئی سیمینار ہوتا
انور مسعود
دیوانگی کی ایسی ملے گی کہاں مثال
کانٹے خریدتا ہوں گلابوں کے شہر میں
انور مینائی

