EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آپ کرتے جو احترام بتاں
بتکدے خود خدا خدا کرتے

انور صابری




آیا ہے کوئی پرسش احوال کے لیے
پیش آنسوؤں کی آپ بھی سوغات کیجیے

انور صابری




اللہ اللہ یہ فضائے دشمن مہر و وفا
آشنا کے نام سے ہوتا ہے برہم آشنا

انور صابری




عطائے غم پہ بھی خوش ہوں مری خوشی کیا ہے
رضا طلب جو نہیں ہے وہ بندگی کیا ہے

انور صابری




دے کر نوید نغمۂ غم ساز عشق کو
ٹوٹے ہوئے دلوں کی صدا ہو گئے ہو تم

انور صابری




دے کر نوید نغمۂ غم ساز عشق کو
ٹوٹے ہوئے دلوں کی صدا ہو گئے ہو تم

انور صابری




حاصل غم یہی سمجھتے ہیں
موت کو زندگی سمجھتے ہیں

انور صابری