پیار کو پا کر جو محرومی ہوئی
کچھ ہمارے دل کی مجبوری ہوئی
دور سے سہما ہوا بحر خموش
دیکھتا ہے زندگی جلتی ہوئی
ہے ابھی تعبیر کی رنگت وہی
صورتیں ہیں خواب کی بدلی ہوئی
میرے کمرے میں سبھی چیزیں ہیں آج
زندگانی کی طرح بکھری ہوئی
آج بھی یادوں کے ویرانے میں دوست
تیری صورت ہے ذرا ابھری ہوئی
غزل
پیار کو پا کر جو محرومی ہوئی
انور ندیم