EN हिंदी
آج مجھے کچھ لوگ ملے ہیں پاگل سے | شیح شیری
aaj mujhe kuchh log mile hain pagal se

غزل

آج مجھے کچھ لوگ ملے ہیں پاگل سے

انور مینائی

;

آج مجھے کچھ لوگ ملے ہیں پاگل سے
شہر میں وحشی در آئے کیا جنگل سے

سارے مسائل لا ینحل سے لگتے ہیں
نکلوں کیسے سوچ کی گہری دلدل سے

برف نما سی تاروں کی چنچل کرنیں
چھن کر نکلیں رات کے کالے آنچل سے

ذہن سے یوں ہے فکر و نظر کا اب رشتہ
پنگھٹ کو اک ربط ہو جیسے چھاگل سے

یاد کی خوشبو دل کے نگر میں پھیلے گی
غم کے سائے لگتے ہیں اب شیتل سے

جسم و جاں پر سناٹوں کا پہرہ ہو
باز آیا میں اب دنیا کی ہلچل سے

تنہائی کا زہر بھلا کیا پھیلے گا
چھائے ہو تم احساس پہ میرے بادل سے