EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

لوٹ گئے سب سوچ کے گھر میں کوئی نہیں ہے
اور یہ ہم کہ اندھیرا کر کے بیٹھ گئے ہیں

عبد الحمید




لوگوں نے بہت چاہا اپنا سا بنا ڈالیں
پر ہم نے کہ اپنے کو انسان بہت رکھا

عبد الحمید




پاؤں رکتے ہی نہیں ذہن ٹھہرتا ہی نہیں
کوئی نشہ ہے تھکن کا کہ اترتا ہی نہیں

عبد الحمید




اترے تھے میدان میں سب کچھ ٹھیک کریں گے
سب کچھ الٹا سیدھا کر کے بیٹھ گئے ہیں

عبد الحمید




یہ قید ہے تو رہائی بھی اب ضروری ہے
کسی بھی سمت کوئی راستہ ملے تو سہی

عبد الحمید




زوال جسم کو دیکھو تو کچھ احساس ہو اس کا
بکھرتا ذرہ ذرہ کوئی صحرا کیسا لگتا ہے

عبد الحمید




آنکھ کا اعتبار کیا کرتے
جو بھی دیکھا وہ خواب میں دیکھا

عبد الحمید عدم