EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

گرتے ہیں لوگ گرمئ بازار دیکھ کر
سرکار دیکھ کر مری سرکار دیکھ کر

عبد الحمید عدم




گلوں کو کھل کے مرجھانا پڑا ہے
تبسم کی سزا کتنی بڑی ہے

عبد الحمید عدم




ہاتھ سے کھو نہ بیٹھنا اس کو
اتنی خودداریاں نہیں اچھی

عبد الحمید عدم




حد سے بڑھ کر حسین لگتے ہو
جھوٹی قسمیں ضرور کھایا کرو

عبد الحمید عدم




ہم اور لوگ ہیں ہم سے بہت غرور نہ کر
کلیم تھا جو ترا ناز سہہ گیا ہوگا

عبد الحمید عدم




ہم کو شاہوں کی عدالت سے توقع تو نہیں
آپ کہتے ہیں تو زنجیر ہلا دیتے ہیں

عبد الحمید عدم




ہر دل فریب چیز نظر کا غبار ہے
آنکھیں حسین ہوں تو خزاں بھی بہار ہے

عبد الحمید عدم