EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ماضی کے ریگ زار پہ رکھنا سنبھل کے پاؤں
بچوں کا اس میں کوئی گھروندا بنا نہ ہو

عبد الحفیظ نعیمی




میں بھی اس صفحۂ ہستی پہ ابھر سکتا ہوں
رنگ تو تم مری تصویر میں بھر کر دیکھو

عبد الحفیظ نعیمی




مرے خلوص پہ شک کی تو کوئی وجہ نہیں
مرے لباس میں خنجر اگر چھپا نکلا

عبد الحفیظ نعیمی




مرے خوابوں کی چکنی سیڑھیوں پر
نہ جانے کس کا بت ٹوٹا پڑا ہے

عبد الحفیظ نعیمی




صدا کسے دیں نعیمیؔ کسے دکھائیں زخم
اب اتنی رات گئے کون جاگتا ہوگا

عبد الحفیظ نعیمی




سجدہ کے ہر نشاں پہ ہے خوں سا جما ہوا
یارو یہ اس کے گھر کا کہیں راستہ نہ ہو

عبد الحفیظ نعیمی




تمہارے سنگ تغافل کا کیوں کریں شکوہ
اس آئنے کا مقدر ہی ٹوٹنا ہوگا

عبد الحفیظ نعیمی