EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آنکھوں سے پلاتے رہو ساغر میں نہ ڈالو
اب ہم سے کوئی جام اٹھایا نہیں جاتا

عبد الحمید عدم




آپ اک زحمت نظر تو کریں
کون بے ہوش ہو نہیں سکتا

عبد الحمید عدم




عدمؔ روز اجل جب قسمتیں تقسیم ہوتی تھیں
مقدر کی جگہ میں ساغر و مینا اٹھا لایا

عبد الحمید عدم




اے دوست محبت کے صدمے تنہا ہی اٹھانے پڑتے ہیں
رہبر تو فقط اس رستے میں دو گام سہارا دیتے ہیں

عبد الحمید عدم




اے غم زندگی نہ ہو ناراض
مجھ کو عادت ہے مسکرانے کی

عبد الحمید عدم




اور تو دل کو نہیں ہے کوئی تکلیف عدمؔ
ہاں ذرا نبض کسی وقت ٹھہر جاتی ہے

عبد الحمید عدم




بعض اوقات کسی اور کے ملنے سے عدمؔ
اپنی ہستی سے ملاقات بھی ہو جاتی ہے

عبد الحمید عدم