EN हिंदी
جو دل باندھے وہ جادو جانتا ہے | شیح شیری
jo dil bandhe wo jadu jaanta hai

غزل

جو دل باندھے وہ جادو جانتا ہے

انیس دہلوی

;

جو دل باندھے وہ جادو جانتا ہے
مرا محبوب اردو جانتا ہے

بڑے ظالم ہیں عشق و مشک دونوں
مری وحشت کو آہو جانتا ہے

پتہ اس کا تو ہم رندوں سے پوچھو
خدا کو کب یہ سادھو جانتا ہے

امیر شہر کیا سمجھے گا ان کو
مرے اشکوں کو جگنو جانتا ہے

میں سو پردوں میں تجھ کو ڈھونڈ لوں گا
کہ بھنورا تیری خوشبو جانتا ہے

تمہارا خوف رسوائی ہے بے جا
کہاں گرنا ہے آنسو جانتا ہے

تبھی تو گفتگو میٹھی ہے اس کی
انیسؔ آداب اردو جانتا ہے