جو دل باندھے وہ جادو جانتا ہے
مرا محبوب اردو جانتا ہے
بڑے ظالم ہیں عشق و مشک دونوں
مری وحشت کو آہو جانتا ہے
پتہ اس کا تو ہم رندوں سے پوچھو
خدا کو کب یہ سادھو جانتا ہے
امیر شہر کیا سمجھے گا ان کو
مرے اشکوں کو جگنو جانتا ہے
میں سو پردوں میں تجھ کو ڈھونڈ لوں گا
کہ بھنورا تیری خوشبو جانتا ہے
تمہارا خوف رسوائی ہے بے جا
کہاں گرنا ہے آنسو جانتا ہے
تبھی تو گفتگو میٹھی ہے اس کی
انیسؔ آداب اردو جانتا ہے
غزل
جو دل باندھے وہ جادو جانتا ہے
انیس دہلوی