EN हिंदी
کیجیے ہنر کا ذکر کیا آبروئے ہنر نہیں | شیح شیری
kijiye hunar ka zikr kya aabru-e-hunar nahin

غزل

کیجیے ہنر کا ذکر کیا آبروئے ہنر نہیں

انیس دہلوی

;

کیجیے ہنر کا ذکر کیا آبروئے ہنر نہیں
سب کے بنائے ہم نے گھر اور ہمارا گھر نہیں

کیسا عجیب وقت ہے کوئی بھی ہم سفر نہیں
دھوپ بھی معتبر نہیں سایہ بھی معتبر نہیں

جو میرے خواب میں رہی پیکر رنگ نور تھی
یہ تو لہولہان ہے یہ تو مری سحر نہیں

بھٹکے ہوئے ہیں قافلے کیسے ملیں گی منزلیں
سب تو بنے ہیں راہزن کوئی بھی راہبر نہیں

کیسا عجیب حادثہ ہم پہ گزر گیا انیسؔ
راکھ کبھی کے ہو چکے اور ہمیں خبر نہیں