EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دیار عشق میں تنہا رہا نہیں ہرگز
خوشی نے ہاتھ جو چھوڑا تو غم نے تھام لیا

انیسہ بیگم




جاتے ہی ان کے زیست کی صورت بدل گئی
اللہ اتنی دیر میں قسمت بدل گئی

انیسہ بیگم




کیا برباد جن کو وہ تمنائیں تمہاری تھیں
نہ حسرت میری حسرت تھی نہ ارماں میرا ارماں تھا

انیسہ بیگم




موسیٰ نہیں کہ تاب نہ لاؤں میں حسن کی
بے پردہ سامنے مرے تو بھی تو آ کے دیکھ

انیسہ بیگم




ان سے اظہار مدعا نہ کیا
کیا کیا میں نے ہائے کیا نہ کیا

انیسہ بیگم




ہر اک کو نہیں ہوتا عرفان محبت کا
ہر اک کو محبت کی جاگیر نہیں ملتی

انجنا سندھیر




پنجاب کو دیکھو تو اک آگ کا دریا ہے
کشمیر میں جنت کی تصویر نہیں ملتی

انجنا سندھیر