EN हिंदी
میں صحرا تھا جزیرہ ہو گیا ہوں | شیح شیری
main sahra tha jazira ho gaya hun

غزل

میں صحرا تھا جزیرہ ہو گیا ہوں

انیس انصاری

;

میں صحرا تھا جزیرہ ہو گیا ہوں
سمندر دیکھ تیرا ہو گیا ہوں

بجز اک نام کہتا ہوں نہ سنتا
میں ایسا گونگا بہرا ہو گیا ہوں

تری آنکھوں نے دھویا ہے مجھے یوں
میں بالکل صاف ستھرا ہو گیا ہوں

تو سورج ہے میں آئینے کا ٹکڑا
کرن چھو کر سنہرا ہو گیا ہوں

مجھے روشن کئے ہے عکس تیرا
میں تیرا شوخ چہرہ ہو گیا ہوں

بڑی لذت ہے تیری قربتوں میں
تر و تازہ سویرا ہو گیا ہوں