EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

خون جگر کے قطرے اور اشک بن کے ٹپکیں
کس کام کے لیے تھے کس کام آ رہے ہیں

آنند نرائن ملا




میں فقط انسان ہوں ہندو مسلماں کچھ نہیں
میرے دل کے درد میں تفریق ایماں کچھ نہیں

آنند نرائن ملا




محبت فرق کھو دیتی ہے اعلیٰ اور ادنیٰ کا
رخ خورشید میں ذرہ کی ہم تنویر دیکھیں گے

آنند نرائن ملا




مجھے کر کے چپ کوئی کہتا ہے ہنس کر
انہیں بات کرنے کی عادت نہیں ہے

آنند نرائن ملا




مختصر اپنی حدیث زیست یہ ہے عشق میں
پہلے تھوڑا سا ہنسے پھر عمر بھر رویا کیے

آنند نرائن ملا




ملاؔ بنا دیا ہے اسے بھی محاذ جنگ
اک صلح کا پیام تھی اردو زباں کبھی

آنند نرائن ملا




نہ جانے کتنی شمعیں گل ہوئیں کتنے بجھے تارے
تب اک خورشید اتراتا ہوا بالائے بام آیا

آنند نرائن ملا