EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

وہ ترے نصیب کی بارشیں کسی اور چھت پہ برس گئیں
دل بے خبر مری بات سن اسے بھول جا اسے بھول جا

امجد اسلام امجد




یہ جو حاصل ہمیں ہر شے کی فراوانی ہے
یہ بھی تو اپنی جگہ ایک پریشانی ہے

امجد اسلام امجد




دھل جاتے ہیں اک دن آخر جیسے بھی ہوں داغ
من کا میل اور میلی چادر دھو سکتا ہے کون

امجد شہزاد




تجھ سے مرا معاملہ ہوتا بہ راہ راست
یہ عشق درمیان نہ ہوتا تو ٹھیک تھا

امجد شہزاد




ایک درویش کو تری خاطر
ساری بستی سے عشق ہو گیا ہے

عمار اقبال




ایک ہی بات مجھ میں اچھی ہے
اور میں بس وہی نہیں کرتا

عمار اقبال




کیسا مجھ کو بنا دیا عمارؔ
کون سا رنگ بھر گئے مجھ میں

عمار اقبال