خود پرستی سے عشق ہو گیا ہے
اپنی ہستی سے عشق ہو گیا ہے
جب سے دیکھا ہے اس فقیرنی کو
فاقہ مستی سے عشق ہو گیا ہے
ایک درویش کو تری خاطر
ساری بستی سے عشق ہو گیا ہے
خود تراشا ہے جب سے بت اپنا
بت پرستی سے عشق ہو گیا ہے
یہ فلک زاد کی کہانی ہے
اس کو پستی سے عشق ہو گیا ہے
غزل
خود پرستی سے عشق ہو گیا ہے
عمار اقبال