EN हिंदी
خود پرستی سے عشق ہو گیا ہے | شیح شیری
KHud-parasti se ishq ho gaya hai

غزل

خود پرستی سے عشق ہو گیا ہے

عمار اقبال

;

خود پرستی سے عشق ہو گیا ہے
اپنی ہستی سے عشق ہو گیا ہے

جب سے دیکھا ہے اس فقیرنی کو
فاقہ مستی سے عشق ہو گیا ہے

ایک درویش کو تری خاطر
ساری بستی سے عشق ہو گیا ہے

خود تراشا ہے جب سے بت اپنا
بت پرستی سے عشق ہو گیا ہے

یہ فلک زاد کی کہانی ہے
اس کو پستی سے عشق ہو گیا ہے