میرے جیسا اس دنیا میں ہو سکتا ہے کون
جیسے میں نے خود کو ڈھویا ڈھو سکتا ہے کون
دھل جاتے ہیں اک دن آخر جیسے بھی ہوں داغ
من کا میل اور میلی چادر دھو سکتا ہے کون
پورا چاند اور جگمگ تارے یادوں کی بارات
اس موسم میں مخمل پر بھی سو سکتا ہے کون
خوابوں کی اک بستی جس میں سب ہوں خوش اوقات
اس بستی کو آسانی سے کھو سکتا ہے کون
مٹی کا پانی سے رشتہ شاید ہے کمزور
ورنہ کشت جاں میں کانٹے بو سکتا ہے کون
غزل
میرے جیسا اس دنیا میں ہو سکتا ہے کون
امجد شہزاد