EN हिंदी
میرے جیسا اس دنیا میں ہو سکتا ہے کون | شیح شیری
mere jaisa is duniya mein ho sakta hai kaun

غزل

میرے جیسا اس دنیا میں ہو سکتا ہے کون

امجد شہزاد

;

میرے جیسا اس دنیا میں ہو سکتا ہے کون
جیسے میں نے خود کو ڈھویا ڈھو سکتا ہے کون

دھل جاتے ہیں اک دن آخر جیسے بھی ہوں داغ
من کا میل اور میلی چادر دھو سکتا ہے کون

پورا چاند اور جگمگ تارے یادوں کی بارات
اس موسم میں مخمل پر بھی سو سکتا ہے کون

خوابوں کی اک بستی جس میں سب ہوں خوش اوقات
اس بستی کو آسانی سے کھو سکتا ہے کون

مٹی کا پانی سے رشتہ شاید ہے کمزور
ورنہ کشت جاں میں کانٹے بو سکتا ہے کون