EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ایک اک لمحہ میں جب صدیوں کی صدیاں کٹ گئیں
ایسی کچھ راتیں بھی گزری ہیں مری تیرے بغیر

آنند نرائن ملا




فرق جو کچھ ہے وہ مطرب میں ہے اور ساز میں ہے
ورنہ نغمہ وہی ہر پردۂ آواز میں ہے

آنند نرائن ملا




گلے لگا کے کیا نذر شعلۂ آتش
قفس سے چھوٹ کے پھر آشیاں ملے نہ ملے

آنند نرائن ملا




غم حیات شریک غم محبت ہے
ملا دئے ہیں کچھ آنسو مری شراب کے ساتھ

آنند نرائن ملا




حد تکمیل کو پہنچی تری رعنائی حسن
جو کسر تھی وہ مٹا دی تری انگڑائی نے

آنند نرائن ملا




ہم نے بھی کی تھیں کوششیں ہم نہ تمہیں بھلا سکے
کوئی کمی ہمیں میں تھی یاد تمہیں نہ آ سکے

آنند نرائن ملا




ہر اک صورت پہ دھوکا کھا رہی ہیں تیری صورت کا
ابھی آتا نہیں نظروں کو تاحد نظر جانا

آنند نرائن ملا