EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

گر یہی ہے پاس آداب سکوت
کس طرح فریاد لب تک آئے گی

امیر اللہ تسلیم




جانے دے صبر و قرار و ہوش کو
تو کہاں اے بے قراری جائے گی

امیر اللہ تسلیم




خالی سہی بلا سے تسلی تو دل کو ہو
رہنے دو سامنے مرے ساغر شراب کا

امیر اللہ تسلیم




کیجئے ایسا جہاں پیدا جہاں کوئی نہ ہو
ذرہ و اختر زمین و آسماں کوئی نہ ہو

امیر اللہ تسلیم




کیا خبر مجھ کو خزاں کیا چیز ہے کیسی بہار
آنکھیں کھولیں آ کے میں نے خانۂ صیاد میں

امیر اللہ تسلیم




ناصح خطا معاف سنیں کیا بہار میں
ہم اختیار میں ہیں نہ دل اختیار میں

امیر اللہ تسلیم




صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے
عمر یوں ہی تمام ہوتی ہے

امیر اللہ تسلیم