EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تڑپتی دیکھتا ہوں جب کوئی شے
اٹھا لیتا ہوں اپنا دل سمجھ کر

امیر اللہ تسلیم




زمانے سے نرالا ہے عروس فکر کا جوبن
جواں ہوتی ہے اے تسلیمؔ جب یہ پیر ہوتی ہے

امیر اللہ تسلیم




برباد نہ کر بیکس کا چمن بے درد خزاں سے کون کہے
تاراج نہ کر میرا خرمن اس برق تپاں سے کون کہے

امجد حیدر آبادی




ڈھونڈتی ہیں جسے مری آنکھیں
وہ تماشا نظر نہیں آتا

امجد حیدر آبادی




جھولیاں سب کی بھرتی جاتی ہیں
دینے والا نظر نہیں آتا

امجد حیدر آبادی




بڑے سکون سے ڈوبے تھے ڈوبنے والے
جو ساحلوں پہ کھڑے تھے بہت پکارے بھی

امجد اسلام امجد




ہمیں ہماری انائیں تباہ کر دیں گی
مکالمے کا اگر سلسلہ نہیں کرتے

امجد اسلام امجد