EN हिंदी
دن کو کہہ دیں رات ہم سمجھے نہیں | شیح شیری
din ko kah den raat hum samjhe nahin

غزل

دن کو کہہ دیں رات ہم سمجھے نہیں

عامر موسوی

;

دن کو کہہ دیں رات ہم سمجھے نہیں
آپ کی یہ بات ہم سمجھے نہیں

ہم کہ اک رہن قفس بسمل نفس
آسماں ہیں سات ہم سمجھے نہیں

کیا سمجھ میں آئے ذات ماسوا
ما سوائے ذات ہم سمجھے نہیں

عشق سے باز آتے ہم دیوانے کیا
تھی سمجھ کی بات ہم سمجھے نہیں

الغرض ہے زیست مرہون اجل
غایت غایات ہم سمجھے نہیں

بات سب کی بات سے ہے مختلف
تیری عامرؔ بات ہم سمجھے نہیں