دن کو کہہ دیں رات ہم سمجھے نہیں
آپ کی یہ بات ہم سمجھے نہیں
ہم کہ اک رہن قفس بسمل نفس
آسماں ہیں سات ہم سمجھے نہیں
کیا سمجھ میں آئے ذات ماسوا
ما سوائے ذات ہم سمجھے نہیں
عشق سے باز آتے ہم دیوانے کیا
تھی سمجھ کی بات ہم سمجھے نہیں
الغرض ہے زیست مرہون اجل
غایت غایات ہم سمجھے نہیں
بات سب کی بات سے ہے مختلف
تیری عامرؔ بات ہم سمجھے نہیں
غزل
دن کو کہہ دیں رات ہم سمجھے نہیں
عامر موسوی