EN हिंदी
عشق کے مراحل میں وہ بھی وقت آتا ہے | شیح شیری
ishq ke marahil mein wo bhi waqt aata hai

غزل

عشق کے مراحل میں وہ بھی وقت آتا ہے

عامر عثمانی

;

عشق کے مراحل میں وہ بھی وقت آتا ہے
آفتیں برستی ہیں دل سکون پاتا ہے

آزمائشیں اے دل سخت ہی سہی لیکن
یہ نصیب کیا کم ہے کوئی آزماتا ہے

عمر جتنی بڑھتی ہے اور گھٹتی جاتی ہے
سانس جو بھی آتا ہے لاش بن کے جاتا ہے

آبلوں کا شکوہ کیا ٹھوکروں کا غم کیسا
آدمی محبت میں سب کو بھول جاتا ہے

کارزار ہستی میں عز و جاہ کی دولت
بھیک بھی نہیں ملتی آدمی کماتا ہے

اپنی قبر میں تنہا آج تک گیا ہے کون
دفتر عمل عامرؔ ساتھ ساتھ جاتا ہے