EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جشن بہار نو ہے نشیمن کی خیر ہو
اٹھا ہے کیوں چمن میں دھواں روشنی کے ساتھ

امیر قزلباش




خالی ہاتھ نکل گھر سے
زاد سفر ہشیاری رکھ

امیر قزلباش




کچھ تو اپنی خبر ملے مجھ کو
میرے بارے میں کچھ کہا کرنا

امیر قزلباش




کیا گزرتی ہے مرے بعد اس پر
آج میں اس سے بچھڑ کر دیکھوں

امیر قزلباش




لوگ جس حال میں مرنے کی دعا کرتے ہیں
میں نے اس حال میں جینے کی قسم کھائی ہے

امیر قزلباش




میں کیا جانوں گھروں کا حال کیا ہے
میں ساری زندگی باہر رہا ہوں

امیر قزلباش




میں نے کیوں ترک تعلق کی جسارت کی ہے
تم اگر غور کرو گے تو پشیماں ہوگے

امیر قزلباش