EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

طول شب فراق کا قصہ نہ پوچھئے
محشر تلک کہوں میں اگر مختصر کہوں

امیر مینائی




الفت میں برابر ہے وفا ہو کہ جفا ہو
ہر بات میں لذت ہے اگر دل میں مزا ہو

امیر مینائی




وائے قسمت وہ بھی کہتے ہیں برا
ہم برے سب سے ہوئے جن کے لیے

امیر مینائی




وہی رہ جاتے ہیں زبانوں پر
شعر جو انتخاب ہوتے ہیں

امیر مینائی




وصل ہو جائے یہیں حشر میں کیا رکھا ہے
آج کی بات کو کیوں کل پہ اٹھا رکھا ہے

امیر مینائی




وصل کا دن اور اتنا مختصر
دن گنے جاتے تھے اس دن کے لیے

امیر مینائی




وہ اور وعدہ وصل کا قاصد نہیں نہیں
سچ سچ بتا یہ لفظ انہیں کی زباں کے ہیں

امیر مینائی