EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

مرے گھر میں تو کوئی بھی نہیں ہے
خدا جانے میں کس سے ڈر رہا ہوں

امیر قزلباش




مرے جنوں کا نتیجہ ضرور نکلے گا
اسی سیاہ سمندر سے نور نکلے گا

امیر قزلباش




مرے پڑوس میں ایسے بھی لوگ بستے ہیں
جو مجھ میں ڈھونڈ رہے ہیں برائیاں اپنی

امیر قزلباش




مجھ سے بچ بچ کے چلی ہے دنیا
میرے نزدیک خدا ہو جیسے

امیر قزلباش




پوچھا ہے غیر سے مرے حال تباہ کو
اظہار دوستی بھی کیا دشمنی کے ساتھ

امیر قزلباش




صبح تک میں سوچتا ہوں شام سے
جی رہا ہے کون میرے نام سے

امیر قزلباش




سنا ہے اب بھی مرے ہاتھ کی لکیروں میں
نجومیوں کو مقدر دکھائی دیتا ہے

امیر قزلباش